جسمانی طہارت اور خوشبو کا استعمال

1.11

مسلمان رحمت للعالمین ﷺ کی ولادت   کی خوشیاں عید کی طرح مناتے ہیں   کیونکہ کائنات میں اﷲ کے نبیﷺ سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں اور  بےشک نعمت کا چرچا کرنا منشا ِقرآن ہے ۔ میلادالنبی ﷺ کے دن عاشقانِ  رسول  تازہ غسل کرتے ہیں، صاف ستھرے یا نئے کپڑے پہنتے ہیں ، خوشبو لگاتے ہیں ، مسواک کرتے ہیں ا ور میلادالنبی ﷺ  کی محافل میں شریک ہوتےہیں۔

میلادالنبی ﷺ کی محفلوں میں بھی  اعلیٰ قسم کی خوشبوئیں بسائی جاتی ہیں جن کی مہک سے فضاء معطر ہو جاتی ہے اور  حاضرین پر عظمتِ نبوت کا اکرام و وقار چھایا رہتا ہے۔ ان میلادالنبی ﷺ   کی محفلوں کےبابرکت،  پاکیزہ اور خشبودار   ماحول میں سامعین حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مناقب و فضائل سے ناصرف لذت اندوز  ہوتے ہیں بلکہ اپنے قلوب کو رسول اللہ ﷺ   کی محبت   سے منورکرتے ہیں  اور ایسے پاکیزہ خیالات و نصائح سنتے  ہیں جو انہیں گناہوں سے توبہ کی طرف راغب کرتے ہیں ۔

یہ طہارت اور پاکیزگی اسلام نے ہمیں سکھا ئی ہے جو دنیا بھر کے مسلمان  مختلف خوشی کی موقوں [دینی اور غیر دینی] پر اختیار کرتے ہیں یعنی صاف ستھرے یا نئے کپڑے پہننا نا اور خوشبو لگانا  وغیرہ۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کو اپنے بندوں [کی دل کی اور جسمانی دونوں ] طہارت اور پاکیزگی پسند ہے جس کا ذکر قرآن وحدیث میں متعدد مقامات پر آتا ہے ۔ خاص طور پر فضیلتِ جمعہ کے ابواب میں اس کا ذکر کثرت سے ملتا ہے۔ اللہ تعالی نے جمعہ کو افضل دن قرار دیا ہے جس کی احادیث سے مبارکہ میں چند وجوہات بھی بیان کی ہیں جن میں سے ایک حضرت آدم حضرت آدم علیہ السلام کی ولادت ہے ۔

 رسول اللہ ﷺ کو مسلمانوں کو حکم فرمایا کہ اس روز کثرت سے مجھ پر درود شریف بھیجا کرو۔ یعنی جس دن ایک مومن اپنی پاکیزگی و طہارت کا خاص اہتمام کرتا ہے اسی دن رسول اللہ ﷺ نے اس کو حکم فرمایا کہ تم مجھ پر کثرت سے درود شریف بھیجو۔ اس سے ہم پر ایک اہم نکتہ وا ضح ہوتا ہے کہ کس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نے اپنے ذکر کو بلند کرنے کو اور  مومن کی طہارت  وپاکیزگی کو جمع فرمایا۔ سبحان اللہ

فضیلتِ جمعہ کا سبب یومِ تخلیقِ آدم علیہ السلام بھی ہے

1.11.1

جمعہ کے دن کی خاص اَہمیت اور فضیلت کی بناء پر اسے سید الایام کہا گیا ہے۔ اس دن غسل کرنا، صاف ستھرے یا نئے کپڑے پہننا، خوشبو لگانا اور کاروبارِ زندگی چھوڑتے ہوئے مسجد میں اِجتماع عام میں شریک ہونا اُمورِ مسنونہ ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس دن زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھنے کا بھی حکم دیا ہے۔

حضرت اَوس بن اَوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

اَللّٰھُمَّ  صَلِّ  عَلٰی   سَیِّدِ نَا   وَ  مَوْلَانَا   مُحَمَّدٍ  وَّ عَلٰی  اٰلِہٖ  وَسَلِّمْ

إن من أفضل أيامکم يوم الجمعة، فيه خلق آدم، وفيه قبض، وفيه النفخة، وفيه الصعقة، فأکثروا عليّ من الصلاة فيه، فإن صلاتکم معروضة علي.

’’تمہارے دنوں ميں سب سے افضل دن جمعہ کا ہے، اس دن حضرت آدم علیہ السلام کی ولادت ہوئی (یعنی اس دن حضرت آدم علیہ السلام کی خلقت ہوئی اور آپ کو لباسِ بشریت سے سرفراز کیا گیا)، اس روز اُن کی روح قبض کی گئی، اور اِسی روز صور پھونکا جائے گا۔ پس اس روز کثرت سے مجھ پر درود شریف بھیجا کرو، بے شک تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔‘‘

حوالاجات

جمعۃ المبارک عید کا دن ہے، اِس پر کبار محدثین کرام نے اپنی کتب میں درج ذیل احادیث بیان کی ہیں :

1۔ اِبن ماجہ (209۔ 273ھ) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

اَللّٰھُمَّ  صَلِّ  عَلٰی   سَیِّدِ نَا   وَ  مَوْلَانَا   مُحَمَّدٍ  وَّ عَلٰی  اٰلِہٖ  وَسَلِّمْ

إن هذا يوم عيد، جعله اﷲ للمسلمين، فمن جاء إلي الجمعة فليغتسل، وإن کان طيب فليمس منه، وعليکم بالسواک.

’’بے شک یہ عید کا دن ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے بنایا ہے۔ پس جو کوئی جمعہ کی نماز کے لیے آئے تو غسل کر کے آئے، اور اگر ہوسکے تو خوشبو لگا کر آئے۔ اور تم پر مسواک کرنا لازمی ہے۔‘‘

حوالاجات

2۔ احمد بن حنبل (164۔ 241ھ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

اَللّٰھُمَّ  صَلِّ  عَلٰی   سَیِّدِ نَا   وَ  مَوْلَانَا   مُحَمَّدٍ  وَّ عَلٰی  اٰلِہٖ  وَسَلِّمْ

إن يوم الجمعة يوم عيد، فلا تجعلوا يوم عيدکم يوم صيامکم إلا أن تصوموا قبله أو بعده.

’’بے شک یومِ جمعہ عید کا دن ہے، پس تم اپنے عید کے دن کو یومِ صیام (روزوں کا دن) مت بناؤ مگر یہ کہ تم اس سے قبل (جمعرات) یا اس کے بعد (ہفتہ) کے دن کا روزہ رکھو (پھر جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی اجازت ہے ورنہ نہیں)۔‘‘

حوالاجات

3. اِبن حبان (270۔ 354ھ) روایت کرتے ہیں کہ ابو اوبر بیان کرتے ہیں :

اَللّٰھُمَّ  صَلِّ  عَلٰی   سَیِّدِ نَا   وَ  مَوْلَانَا   مُحَمَّدٍ  وَّ عَلٰی  اٰلِہٖ  وَسَلِّمْ

کنت قاعدًا عند أبي هريرة إذ جاء ه رجل فقال : إنک نهيت الناس عن صيام يوم الجمعة؟ قال : ما نهيت الناس أن يصوموا يوم الجمعة، ولکني سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : لاتصوموا يوم الجمعة، فإنه يوم عيد إلا أن تصلوه بأيام.

’’میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک شخص نے اُن کے پاس آ کر کہا: آپ نے لوگوں کو جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے؟ آپ نے فرمایا : میں نے لوگوں کو جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے نہیں روکا بلکہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : تم جمعہ کے دن روزہ نہ رکھو کیوں کہ یہ عید کا دن ہے، سوائے اس کے کہ تم اس کو اور دنوں کے ساتھ ملا کر (روزہ) رکھو۔‘‘

حوالاجات

یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ فضیلتِ جمعہ کا سبب کیا ہے اور اسے کس لیے سب دنوں کا سردار اور یومِ عید قرار دیا گیا؟ اس سوال کا جواب گزشتہ صفحات میں بیان کی گئی حدیث مبارکہ میں موجود ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس دن کی فضیلت کا سبب بیان کرتے ہوئے فرمایا :

اَللّٰھُمَّ  صَلِّ  عَلٰی   سَیِّدِ نَا   وَ  مَوْلَانَا   مُحَمَّدٍ  وَّ عَلٰی  اٰلِہٖ  وَسَلِّمْ

فيه خلق آدم

’’ (یوم جمعہ) آدم کے میلاد کا دن ہے (یعنی اس دن آدم علیہ السلام کی خلقت ہوئی) ۔‘‘

جمعہ کے دن ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی جس کی بناء پر اِسے یوم عید کہا گیا ہے اور اس دن کی تکریم کی جاتی ہے۔ اگر یوم الجمعہ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش کے باعث عزت و اِحترام کے ساتھ منائے جانے کا حق دار ہو سکتا ہے تو یومِ میلادِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیغمبر آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کی بناء پر عید الاعیاد (تمام عیدوں کی عید) کے طور پر اسلامی کیلنڈر کی زینت کیوں نہیں بن سکتا۔ اب کوئی کہے کے میلادِ آدم علیہ السلام کی تقریب کا اہتمام اس لیے کیا گیا کہ ان کی تخلیق معروف طریقے سے عمل میں نہیں آئی۔ لیکن اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کیوں کہ بنیادی نکتہ یہ ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق جمعہ کے دن ہوئی۔ لہذا یوم الجمعہ کو یوم العید بنا دیا گیا کہ یہ بنی نوع انسان کے جد اَمجد اور پہلے نبی کا یومِ تخلیق ہے۔ اِسی بناء پر وجہ تخلیقِ کائنات اور تمام انبیاء کے سردار سیدنا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یومِ ولادت تمام عیدوں کی عید ہے۔

روزِ جمعہ کا اِہتمام برائے محفلِ درود و سلام

1.11.2

جمعۃ المبارک کے سلسلہ میں کیے جانے والے تمام تر اِنتظامات وہ ہیں جو میلاد کے حوالہ سے بھی کیے جاتے ہیں، مثلاً غسل کرنا، خوشبو لگانا، ایک جگہ جمع ہونا، کاروبار ترک کرنا اور مسجد میں حاضری دینا۔ ان کے علاوہ بھی بعض امور کا تذکرہ کتب حدیث میں موجود ہے۔ جمعہ کے دن یہ سارا اہتمام درحقیقت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر زیادہ سے زیادہ درود و سلام بھیجنے کے حوالہ سے ہے اور اس دن کو کثرتِ درود و سلام کے لیے اس لیے چنا گیا کہ یہ حضرت آدم علیہ السلام کا یومِ میلاد ہے۔ جیسا کہ گزشتہ صفحات میں بیان کیا گیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشادگرامی ہے :

اَللّٰھُمَّ  صَلِّ  عَلٰی   سَیِّدِ نَا   وَ  مَوْلَانَا   مُحَمَّدٍ  وَّ عَلٰی  اٰلِہٖ  وَسَلِّمْ

فأکثروا عليّ من الصلاة فيه.

’’پس اس روز کثرت سے مجھ پر درود شریف بھیجا کرو۔‘‘

اِس دن عاشقانِ رسول درود شریف کا اِجتماعی ورد کرتے ہیں اور اس دن محفل میلاد اور محفلِ صلوٰۃ و سلام کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کیا جاتا ہے۔ سو یہ دن جہاں ایک طرف میلادِ سیدنا آدم علیہ السلام کے لیے خاص ہے تو دوسری طرف درود و سلام کے ذکر کی نسبت سے میلادِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے بھی ہے۔ اس طرح بہ یک وقت یہ دن جدماجد اور فرزند اَمجد دونوں کے لیے اِظہارِ مسرت کا مژدہ بردار بن گیاہے۔

حدیث مبارکہ میں یہ بھی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا :

اَللّٰھُمَّ  صَلِّ  عَلٰی   سَیِّدِ نَا   وَ  مَوْلَانَا   مُحَمَّدٍ  وَّ عَلٰی  اٰلِہٖ  وَسَلِّمْ

يا رسول اﷲ! وَکيف تعرض صلاتنا عليک وقد أرمت؟

’’یا رسول اللہ! ہمارا درود آپ کے وصال کے بعد کیسے آپ پر پیش کیا جائے گا؟‘‘

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

اَللّٰھُمَّ  صَلِّ  عَلٰی   سَیِّدِ نَا   وَ  مَوْلَانَا   مُحَمَّدٍ  وَّ عَلٰی  اٰلِہٖ  وَسَلِّمْ

إن اﷲ عزوجل حرّم علي الأرض أن تأکل أجساد الأنبياء.

’’بے شک اللہ عزوجل نے زمین پر حرام قرار دیا ہے کہ وہ انبیاء کرام کے جسموں کو کھائے۔‘‘

حوالاجات

اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو یہ باور کرانا چاہتے تھے کہ میں اِس دنیا سے ظاہری پردہ فرمانے کے بعد بھی اپنے جسم کے ساتھ زندہ رہوں گا، اور تمہیں چاہیے کہ مجھ پر جمعہ کے دن کثرت کے ساتھ درود و سلام پڑھنا اپنا معمول بنا لو۔

Scroll to Top